سینکڑوں آ کے رہے دل میں گُماں ساری رات سچ کہو، تم نے گزاری ہے کہاں ساری رات ہر نَفَس پر تِری آہٹ کا گماں ساری رات دِل رہا تِری جانب نگراں ساری رات جُستجُو میں تِری تھک ہار کے بیٹھا نہ گیا دِل جو دَھڑکا، تو رہے اشک رواں ساری رات غیر کو بزم میں غیبت کا بہانہ مِل جائے پھر تو لگ پاۓ نہ تالُو سے زباں ساری رات دو گھڑی بھی ہے غنیمت مِرے گھر میں رُکنا میں کہاں آپ کہاں اور کہاں ساری رات وہ سرِ شام ذرا دیر کو آ نکلے تھے جگمگاتا ہی رہا میرا مکاں ساری رات چاند تاروں میں تِری شکل نظر آتی ہے ہجر میں وصل کا رہتا ہے سماں ساری رات رات بھر رُخ بھی اِدھر کا نہ کِیا اُس نے نصِیرؔ خواب کیا، زِیست رہی ہم پہ گراں ساری رات
اُن کے انداز کرم،اُن پہ وہ آنا دل کا ہاۓ وہ وقت ، وہ باتیں ،وہ زمانہ دل کا نہ سُنا اُس نے توجہ سے فسانا دل کا زندگی گزری ،مگر درد نہ جانا دل کا کچھ نئی بات نہیں حسن پہ آنا دل کا مشغلا ہے یہ نہایت ہہی پرانا دل کا وہ محبت کی شروعات،وہ بے تھاہ خوشی دیکھ کر اُن کو وہ پھولے نہ سمانا دل کا دل لگی ،دل کی لگی ،بن کے مٹا دیتی ہے روگ دشمن کو بھی یا رب نہ لگانا دل کا ایک تو میرے مقدر کو بگاڑا اِس نے اور پھر اُس پہ غضب ہنس کے بنانا دل کا میرے پہلو میں نہیں ،آپ کی مُٹھی میں نہیں بے ٹھکا نے ہےبہت دن سے ،ٹھکانا دل کا وہ بھی اپنے نہ ہوۓ،دل بھی گیا ہاتھوں سے ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا دل کا خوب ہیں آپ بہت خوب،مگر یاد رہے زیب دیتا نہیں ا یسوں کو ستانا دل کا بے جھجک آ کے مِلو،ہنس کے مِلاؤ آنکھیں آؤ ہم تم کو سکھاتے ہیں مِلانا دل کا نقش بر آب نہیں،وہم نہیں،خواب نہیں آپ کیوں کھیل سمجھتے ہیں مٹانا دل کا حسرتیں خاک ہُوئیں،مٹ گئے ارماں سارے لُٹ گیا کوچۂ جاناں میں خزانا دل کا لے چلا ہے مرے پہلو سے بصد شوق کوئی اب تو ممکن ہی نہیں لوٹ کے آنا دل کا اُن کی محفل میں نصیر ،اُن کے تبسم کی قسم دیکھتے رہ گئے ہم ہاتھ سے جانا دل کا